
سب کی نظریں عمران خان پر۔۔۔ پاکستانی وزیر اعظم 14 ستمبر کو کیا کرنے جا رہے ہیں؟ بڑی خبر آگئی
پشاور (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان طورخم بارڈر کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے کے منصوبے کا افتتاح 14 ستمبر کو کریں گے ، اقدام دونوں ممالک میں ٹرانزٹ، ٹریڈ بڑھانے کی طرف اہم پیشرفت ہے۔تفصیلات کے مطابق ذرائع کےپی حکومت کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد طور خم 24 گھنٹے کھلا رکھنے کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، وزیراعظم عمران خان اس
منصوبے کا 14 ستمبر کو افتتاح کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اقدام دونوں ممالک میں ٹرانزٹ، ٹریڈ بڑھانےکی طرف اہم پیشرفت ہے، دونوں طرف کاؤنٹرز 20 سے زائد اور حکام کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہے۔یاد رہے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا تھا پاک اٖفغان بارڈر کو 24گھنٹے کھولے رکھیں گے، بارڈرکھلے رہنے سے ٹرانزٹ بڑھے گی ، طور خم بارڈر کو جدید سہولتوں سےآراستہ کررہے ہیں، کوشش ہے بارڈر کے دونوں طرف مشکلات کاخاتمہ ہو۔محمودخان کا کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈر پر امیگریشن کا عمل تیز بنانے کے لئے مزید کاؤنٹر بنائے جائیں گے، تجارت کے فروغ سے تعلقات میں بہتری آئےگی۔خیال رہے رواں سال جنوری میں وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ میں نے متعلقہ افسران کو احکامات جاری کر دیے ہیں کہ 6 ماہ کے اندر طور خم بارڈر کو مکمل طور پر کھلا رکھنے کے لیے انتظامات مکمل کیے جائیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ طورخم بارڈر کا کھلا رہنا دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات اور بارڈر کے دونوں طرف رہائش پذیر افراد کے روزمرہ نجی تعلقات کے لیے بہت فائدہ مند ہوگا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کا دورۂ امریکا ختم کرنا باعثِ تشویش ہے۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی شیڈول کے مطابق آج دورہ امریکا پر جانے والے تھے تاہم انھوں نے دورہ منسوخ کر دیا، ادھر اے این پی کے صدر نے اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل تشویش کا باعث ہے۔اسفندیار ولی خان نے افغانستان میں امن معاہدے کے سلسلے میں کہا کہ فریقین کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی معاہدہ کام یاب نہیں ہو سکتا۔خیال رہے کہ صدر اشرف غنی آج ہفتے کو امریکی دورے پر روانہ ہونے والے تھے، یہ دورہ ایک ایسے وقت میں شیڈول کیا گیا تھا جب ملک میں طالبان اور امریکا کے درمیان جاری امن معاہدے سے متعلق شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔تاہم افغان میڈیا کے مطابق کابل میں گزشتہ روز ہونے والے کار بم دھماکے کے بعد افغان صدر نے اپنے بیان میں امریکا طالبان مذاکرات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات بے معنی ہیں، طالبان گروپ بدستور بے گناہ لوگوں کو قتل کر رہا ہے، ایسے میں امن کی امید لگانا بے معنی ہے۔دریں اثنا، اے این پی سربراہ اسفندیار ولی نے کشمیر کے سلسلے میں کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونے والا تشدد بند کرائے۔