
بی بی جان کاوظیفہ اور سچا واقعہ
ایسے گھر جس میں باقاعدہ اللہ کا ذکر کیا
جائے اللہ کو یات کیا جائے روایت میں ہے کہ ذاکرین کے جو گھر ہوتے ہیں ان پر نور ہوتا ہے کہ جس طرح ہم آسمان پر ستاروں کو چمکتا دیکھتے ہیں تو فرشتے زمین پر ان گھروں کو یوں نور سے چمکتا ہوا دیکھتے ہیں تو جس جگہ پر جس گھر میں بیٹھ کر ذکر کیا مسجد میں بیٹھ
کر ذکر کیا وہ جگہ نور سے چمکتی ہوئی نظر آتی ہےاور پھر یہ جو رحمت اترتی ہے تو اس سے کیا انسان کو سکون ملتا ہے سکون بھی ملتا ہے گناہ بھی دھلتے ہیں چنانچہ فرماتے ہیں کہ ذکر کرنے کے لئے بیٹھتے ہیں بیٹھنے والے اور ان پر پہاڑوں کے برابر گناہوں کا بوجھ ہوتا ہے اور اس حال میں کھڑے ہوتے ہیں کہ ان پر ایک گناہ بھی پیچھے نہیں ہوتا تو باطن کا غسل گناہوں کو دھو دیتا ہے گناہوں سے مغرفت کردی جاتی ہے اور یہ بندہ ذکر میں مشغول رہنے کی وجہ سے اگر دعا نہیں مانگ سکتا تو اللہ تعالیٰ محروم نہیں رہنے دیتے تو یہ اچھے کام میں لگا ہوا تھا کہ تو میرے ساتھ تعلق جوڑ کے بیٹھا تھا تو لہٰذا بنمانگے دے دو بخاری شریف کی روایت ہے جس کو میری یاد نے میرے ذکر نے مجھ سے دعا مانگنے سے روک دیا میں مانگنے والوں سے بھی زیادہ مقدار میں اس کو عطا فرمادیتا ہوںیہ تو میری یاد میں لگا ہواتھا نہیں مانگا تو کیا ہوا جتنی توقع تھی اس سے بھی زیادہ عطا کردوں گا۔ تہجد کی کم از کم دو 2 رکعتیں ہیں۔ مسنون رکعات آٹھ 8 ہیں اور مشائخ کے ہاں
بارہ 12 رکعات کامعمول بھی ہے۔ بعد نمازِ عشاء سو کر جس وقت بھی اٹھ جائیں پڑھ سکتے ہیں۔بہتر وقت دو 2 ہیں: نصف شب یا آخر شب. تہجد کے لیے اٹھنے کا یقین ہو تو وتر چھوڑسکتے ہیں۔اس صورت میں وتر کو نمازِ تہجد کے ساتھ آخر میں پڑھیں۔ یوں کل گیارہ 11 رکعات بن جائیں گی ورنہ وتر بھی نمازِ عشاء کے ساتھ پڑھ لینا بہتر ہے۔ یہ نماز تنہائی میں اللہ تعاليٰ سے مناجات اورملاقات کا دروازہ ہے اور انوار و تجلیات کا خاص وقت ہے۔احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہےصحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲ تعاليٰ کو تمام نفل نمازوں میں سب سے زیادہ محبوب صلاۃ داؤد علیہ السلام ہے، وہ آدھی رات سوتے، پھر اٹھ کر ایک تہائی رات عبادت کرتے اور پھر چھٹے حصے میں سو جاتے۔صحیح مسلم، سنن ترمذی، صحیح ابن حبان، مسند احمد، سنن دارمی، سنن بیہقی، مسند ابویعليٰ اور شعب الایمان میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نمازِ تہجد ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین