قرآن کی کون کون سی آیات کو جادو کے توڑ کے لیے پڑھی جاتی ہیں

ایک یہودی لبید بن اعصم نے

حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا تھا، جس کے اثر سے آپ بیمار ہوگئے، تو اسی وقت سورہٴ فلق اور سورہٴ الناس یہ دونوں سورتیں ایک ساتھ نازل ہوئی، آپ نے ان دونوں سورتوں کی تلاوت فرمائی
تو آپ بالکل تندرست ہوگئے اور جادو کا اثر ختم ہوگیا، حافظ ابن قیم نے فرمایا کہ ان دونوں سورتوں کو سحر اور نظر بد اور تمام آفاتِ جسمانی و روحانی کے دور کرنے میں تاثیر عظیم ہے۔ چنانچہ کتبِ احادیث میں جا بجا اس بات کی صراحت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر و حضر میں یا جب بھی آپ کو کوئی بیماری پیش آتی تو آپ یہ معوذ
تین پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر دَم کرکے سارے بدن مبارک پر پھیر لیتے تھے، اور فرماتے کہ قل ہواللہ أحد اور معوذتین کو سونے کے وقت اور پھر اٹھنے کے وقت، اور جب صبح ہو اور جب شام ہو تین مرتبہ پڑھا کرو، تمہار ے لیے ہر تکلیف سے امان ہوگا، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے معوذتین کو ہر نماز کے بعد پڑھنے کی تلقین فرمائی ہے۔
خلاصہ یہ کہ تمام آفات سے محفوظ رہنے کے لیے یہ دو سورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام کا معمول تھیں۔ اسی طریقہ سے کچھ ادعیہٴ ماثورہ بھی ہیں جو شیاطین و بلا مصیبت سے حفاظت کے لیے ہیں جیسے ترمذی ۲/۲۶ میں ہے کہ آپ حضرات حسنین کے لیے یہ دعا پڑھا کرتے تھے
”أعوذ کما بکلمات اللہ التامّة من کل شیطان وہامة ومن کل عین لامة“ اسی طرح ہے ” أعوذ بکلمات اللہ التامات من غضبہ وعقابہ وشرّ عبادہ ومن ہمزات الشیاطین وأن یحضرون“․ اسی طرح بعض بزرگوں سے یہ منقول ہےکہ اگر بچوں کو نظربد لگ جائے تو یہ آیات ”وَإنْ یَّکَادُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَیُزْلِقُوْنَکَ بِأبْصَارِہِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکْرَ وَیَقُوْلُوْنَ إنَّہ لَمَجْنُوْن وَمَا ہُوَ إلَّا ذِکْرٌ لِّلْعٰلَمِیْن“․
پڑھ کر دم کردینے سے اس کا اثر زائل ہو جاتا ہے، اسی طرح ایک تفصیلی دعا جسے حرز ابی دجانہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن و آسیب سے دفع کے لیے لکھوا دیا تھا۔
”رویاہ“ کیا چیز ہے اور اس کے کیا معنی ہے، اس کی وضاحت کریں۔ ”منزل“ سے کیا مراد ہے، صاف و وضاحت سے لکھئے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.