
خوشگوار ازدواجی زندگی کے شوہر کے بیوی پر 21 حقوق
( ۱ ) پہلا یہ کہ جس وقت خاوند ہمبستر ہونا چاہے جس حال میں ہو منع نہ کرے مگر حیض و نفاس میں ، یعنی عذر شرعی اور طبعی کے علاوہ مانع نہ ہو ( ۲ ) دوسرا یہ کہ خاوند کے گھر سے کوئی چیز اس کی مرضی کے بغیر نہ دے یعنی نیک عورتیں سامنے اطاعت اور پیٹھ پیچھے مال کی حفاظت کرتی ہیں
( ۳ ) تیسرا یہ کہ نفلی روزہ اس کے حکم کے بغیر نہ رکھے ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عورت € 3 شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے ۔ ( ابو داود ، ابن ماجه ) ( ۴ ) چوتھا یہ کہ اس کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ جاۓ ۔ ( ۵ ) پانچواں یہ کہ خاوند کا عیب کسی کے آگے بیان نہ کرے ۔ ( ۲ ) چھٹا یہ کہ حاجت سے زیادہ اس سے کوئی چیز نہ مانگے ۔ ( ۷ ) ساتواں ہے کہ اس کی خوشی پر خوش اور اسکے رنج پر عملیں ہو جاۓ ۔ ( ۸ ) اٹھواں یہ کہ خاوند کو کسی بات پر غیرت نہ ولاۓ ۔ ( ۹ ) نواں یہ کہ ہمیشہ اپنے کو پاکیزہ رکھے اور جو کام خاوند کو ناپسند ہو ، نہ کرے ۔
( ۱۰ ) دسواں یہ کہ اولاد کو بد دعا نہ دے ۔ ( ۱۱ ) گیارہواں اگر خاوند کسی سے سوال کرے تو عورت منع کرے کہ سوال کرنے میں بے عزتی ہے ۔ ( ۱۲ ) بارہواں غصہ کے وقت عورت سخت جواب نہ ( ۱۳ ) تیر ہواں فقر و فاقہ کی حالت میں اسکی حقارت نہ کرے ؛ بلکہ تھوڑے پر قناعت کرے اور اس کا شکر ادا کرے ۔ ( ۱۴ ) چودواں خاوند بیمار ہو تو اس کی خدمت گذاری میں کوتاہی نہ کرے ۔ ( ۱۵ ) پندرہواں اگر خاوند کمزوری کی وجہ سے محنت و مزدوری کے لائق نہ رہے ، تو خود محنت مزدوری کرے ، اور اس کے واسطے کھانا حاضر کرے ۔ ( ۱۶ ) سولہواں اس کے واسطے ہمیشہ خیر و برکت کی دعا کرتی رہے ۔
( ۱۷ ) سترواں ذکر الہی میں مشغول رہے ۔ ( ۱۸ ) اٹھارہواں دہلیز کے پاس نہ بیٹھے ۔ ( ۱۹ ) انیسواں بالا خانہ پر چڑھ کر ادھر ادھر نہ دیکھے اور نہ باہر جھانکے ۔ ( ۲۰ ) بیسواں شوہر کے مرنے کے بعد چار مہینے دس روز سوگ کرے یعنی بناو سنگار چھوڑ دے ( ۲۱ ) جب چار ماہ دس روز پورے ہو جائیں ، تو سوگ کو خ