16ویں صدی لوگوں کے ہاتھ میں موبائل فون کیسے آیا؟ حیرت انگیز انکشاف جس نے لوگوں کی آنکھیں کھول دیں

کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ سو یا ڈیڑھ سو سال پہلے بھی کسی کے پاس آج کے دور کا جدید اسمارٹ فون موجود ہو؟ شاید آپ کو یقین نہ آئے لیکن فرڈینینڈ جارج والڈ ملر کی مشہور پینٹنگ ”دی ایکسپیکٹڈ ون“ نے اس وقت لاکھوں دیکھنے والوں کو چونکا دیا جب ان کی نظر ہریالی میں کھڑی لڑکی کے ہاتھ پر پڑی جو کہ اسمارٹ فون استعمال کررہی تھی۔

16ویں صدی میں آئی فون

واضع رہے کہ یہ پینٹنگ 1860 کی ہے جب کہ موبائل فون 1990 کے بعد ایجاد ہوا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ایپل کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر (سی ای او) ٹم کک نے ایمسٹرڈیم کے رجکس میوزیم کے دورے کے دوران بتایا کہ 346 سال پرانی ڈچ پینٹنگ میں ایک شخص آئی فون بھی پکڑے ہوئے ہے۔ اس پینٹنگ کے آرٹسٹ کا نام پیٹر ڈی ہوچ ہے اور انھوں نے یہ پینٹنگ 1670 میں بنائی۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ 16ویں صدی میں کسی کے پاس آئی فون ہو؟

حقیقت جس نے سب کی آنکھیں کھول دیں

رجکس میوزیم کے ترجمان نے اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ پینٹنگ میں جس چیز کو آئی فون سمجھا جارہا ہے وہ دراصل ایک خط ہے جبکہ ہریالی میں کھڑی لڑکی کے ہاتھ میں ایک چھوٹی دعائیہ کتاب ہے۔ بہت ممکن ہے یہ زبور ہو۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ معاشرہ بہت تبدیل ہوگیا ہے لیکن اگر چند سو سال پیچھے جائیں تو لوگ آسانی سے پہچان لیں گے کہ مذکورہ پینٹنگز میں خط اور کتاب موجود ہیں نہ کہ موبائل فون۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.