وہ وقت جب راحت فتح علی خان کے پاس والدہ کے ڈائلاسز کے لیے بھی پیسے نہیں ہوا کرتے تھے

لیجنڈری گلوکار راحت فتح علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ایک وقت تھا کہ ان کے پاس مہمان کو کھانا کھلانے اور والدہ کے ڈائلاسز کے لیے بھی پیسے نہیں تھے۔

نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے زندگی میں بہت مشکل حالات بھی دیکھے ہیں،ایسا نہیں ہے کہ ان کے پاس ہمیشہ سے ہی دولت اور شہرت تھی۔ گلوکار کا کہنا تھا کہ اب جب وہ معاشی طور پر خوشحال ہو چکے ہیں، ان کے پاس اب بھی 1991 میں خریدی گئی کار موجود ہے اور ان کی خواہش ہے کہ وہ ان کے پاس رہے، کیوں کہ اسے دیکھ کر انہیں حوصلہ ملتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں راحت فتح علی خان نے کہا کہ آج کل کے قوال استاد نصرت فتح علی خان کے گائے ہوئے کلام کو گاکر روزی روٹی کما رہے ہیں، نئے قوالوں کو قوالی کا کچھ علم نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ استاد نصرت فتح علی خان کو سننا ہی بہت کچھ سکھا دیتا ہے اور قوال اسی چیز کا فائدہ اٹھا کر ان کے گائے ہوئے کلاموں کو گا کر خود کو استاد نصرت فتح کا روحانی شاگرد قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر قوالوں کو مشورہ دیا کہ انہیں قوالی سیکھنی چاہیے اور انہیں اپنی نئی نسل کو بھی سکھانا چاہیے۔ راحت فتح علی خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا پہلا سولو شو برطانوی شہر برمنگھم میں 1985 میں کیا تھا، اس وقت وہ کم عمر تھے اور لوگوں نے انہیں بچہ اور استاد نصرت فتح علی خان کا شاگرد سمجھ کر پیار دیا مگر اب وہ خود اپنی پہچان بنا چکے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خدا کے شکرانے ادا کیے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے انہیں نہ صرف اعزازی ڈگری دی بلکہ ان کے نام سے وہاں اسٹوڈیو بھی بنایا۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.