
میں غیر شادی شدہ ہوں اور ڈاکٹر نے بتایا کہ میں پیٹ سے ہوں
ویشالی اپنی بدلتی ہوئی زندگی کے جذبات کو کچھ یوں بیان کرتی ہیں… آؤ کے جینے کے حالات بدل ڈالیں، ہم مل کے زمانے کے دن رات بدل ڈالیں تم میری وفاؤں
.. تم میری وفاؤں کی ایک بار قسم کھاؤ ..الفت میں زمانے کے ہر رسم کو ٹھکراؤ. اپنے دل کے کسی گوشے میں خود کو ایک مجسمے کی طرح دیکھتی تھی مجھے چاہے جتنی خراش دو،لیکن اس مجسمے میں یہ جذبات پنہاں تھے کہ وہ ایک فنکار ہے جو فن کے لیے جیتا اور مرتا ہے مجھے یہ زندگی پسند تھی لیکن مردوں کو ہمیشہ مجھ میں بدبو آتی تھی، اور یہ کہ اسے کبھی بھی کچلا جا سکتا ہے.‘ یہ اقتباس ہے ’ بار بالا‘ یعنی بار گرل نامی اس کتاب سے جسے بیئر بار میں گانے والی ویشالی ہلدنکر نے قلم بند کیا ہے.یہ کتاب ویشالی کی آپ بیتی ہے جو بظاہر بیشتر بار گلز کی زندگی کی کہانی کی ترجمانی کرتی ہے.جنہیں سماج میں اکثر ایک طوائف تصور کیا جاتا ہے. کچھ برس قبل ممبئی میں بیئر بارز میں رقص پر پابندی عائد کر دی گئی تھی. اس پابندی کے ساتھ سینکڑوں بارگرلز بے روزگار ہوگئیکچھ دبئی اور شارجہ چلی گئیتو کچھ لڑکیوں کو جسم فروشی کا راستہ اختیارکرنا پڑا. ویشالی بھی انہي میں سے ایک ہیں. جنہوں نےایک رضاکار تنظیم سے مدد لی اور طے کیا کہ وہ اپنے قلم سے بار گرلز کی کہانی دنیا تک پہنچائی گی ممبئی کے دادر علاقے میں پیدا ہونے والی ویشالی کو بچپن سے ہی گھر میں تفریق کا شکار ہونا پڑا. وہ کہتی ہيں’ پیدائش کے تین چار سال تک تو سب ٹھیک رہا، پھر بھائی کی پیدائش ہوئی.بس وہاں سے زندگی بدل گئی. میرا بستر میرے بھائی کے لیے چھین لیا گیا اور پھر ہر قدم پر تفریق زندگی کا معمول بن گئی.‘ ویشالی زیادہ تعلیم یافتہ نہیں ہیں، آٹھویں پاس ہیں.اس کے بعد تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوگيا لیکن اتنا ضرور تھا