
شہید کے بعد شہید کی بیوہ نے اس کا مشن سنبھال لیا
شہید کے بعد شہید کی بیوہ نے اس کا مشن سنبھال لیا، شادی کے صرف دو ماہ بعد بیوہ ہو جانے والی ایک بہادر لڑکی
شہادت ہے مقصود و مطلوب مومن، یہ وہ جزبہ ہے جو پاک فوج کی وردی پہننے والے ہر نوجوانکے دل میں ہوتا ہے اور یہی وہ جذبہ ہے جو پاک فوج کو دنیا کی عظیم ترین افواج میں سر فہرست رکھتا ہے- لیفٹنٹ ذیشان وزیر شہید لیفٹنٹ ذیشان وزیر کا تعلق پاک نیوی سے تھا۔ جنہوں نے اگست 2018 کو پاکستان نیوی کے ایک سرچ آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹر کے گرنے کی وجہ سے جامشہادت نوش کیا۔ ان کے والد کا ان کی شہادت کے حوالے سے یہ کہنا تھا کہ شہید مرتے نہیں ہیں بس وہ صرف ایک دنیا سے دوسرے دنیا کے سفر پر نکل جاتے ہیں لیکن پھر بھی ہمارے دلوں میں ہمارے درمیان ہمیشہ رہتے ہیں- ذیشان وزیر کو یاد کرتے ہوئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں ذیشان وزیر میں اپنا عکس نظر آتا تھا ان کا بیٹا بہت فرمانبردار اور پیار کرنے والا تھا اپنی ڈيوٹی کے دوران کا ایک واقعہ سناتے ہوئے ایک دن انہوں نے اپنے والد سے کہا کہ ابو جی ہمارا ایک ساتھی شہید ہو گیا تو جب میں نے اس کے لاشے کو اٹھایا تو میرے پورے کپڑے اس کے خون میں بھیگ گئے تو میں نے اپنے اللہ سے پوچھا کہ کیا ایک دنمجھے بھی یہ سعادت مل سکے گی-شائد وہی وقت قبولیت کا تھا جو رب نے ان کی سن لی ذیشان وزیر کے حوالے سے ان کی ماں کا کہنا تھا کہ شہادت سے صرف دو ماہ قبل ہی ان کے بیٹے کی شادی ہوئی تھی۔ ان کی نظروں میں تو اب بھی ان کے بیٹے کی دولہا بنی ہوئی شکل ہی ہے- شادی کے بعد وہ میرے پاس زيادہ وقت نہ گزارسکا مگر وہ اب بھی مجھے بہت یاد آتا ہے- شہید کی بیوہ کا عظیم عمل شادی کو صرف دو مہینے گزرے تھے عطیہ ذيشان جو کہ ذيشان وزیر شہید کی بیوہ ہیں ان کا کہنا تھا کہ جون میں ان کی شادی ہوئی اور شادی کے پورے دو مہینے بعد ان کو ذيشان وزیر کی شہادت کی اطلاع ملی- شہادت والے دن ہیلی کاپٹر پرواز پر جانے سے قبل انہوں نے اپنی بیوی کو فون کیا اور اس کو بتایا