ایک بار ہم نے باباجی سے پوچھا، یہ لاہور میں خواجہ سرا، نہر کے کنارے کیوں کھڑے نظر آتے ہیں۔۔۔ جواب میں بابا جی بولے۔۔۔۔۔۔۔ایک انتہائی دلچسپ تحریر

نامور کالم نگار علی عمران جونیئر اپنےا یک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔ایک بار ہم نے باباجی سے پوچھا۔۔ یہ لاہور میں خواجہ سرا، نہر کے کنارے کیوں کھڑے نظر

آتے ہیں۔۔باباجی نے بغور ہماری طرف دیکھا پھر پراسرار سی لیکن مکروہ مسکراہٹ کے ساتھ فرمانے لگے۔۔تاکہ وہ تروتازہ رہ سکیں۔۔ہم نے باباجی کا جواب سنا ان سنا کرتے ہوئے اگلا سوال داغا۔۔ تو پھرکراچی میں ٹریفک سگنلز پر کھڑے کیوں نظر آتے ہیں۔۔ باباجی نے برجستہ کہا۔۔تاکہ گاڑی والے تروتازہ رہ سکیں۔۔باباجی کے جوابات سن کر ہم نے انہیں کہا۔۔باباجی ایک تازہ لطیفہ سنئے۔۔باباجی ہمہ تن گوش ہوئے تو ہم نے کہا۔۔ایک ماہرِ نفسیات نے مریض سے کہا میں تصویر بناؤں گا تمہارے ذہن میں جو خیال آئے بتانا،ڈاکٹر نے دائرہ بنایا مریض نے کہاجنس۔۔ڈاکٹر نے تکون بنائی مریض نے کہا جنس۔۔ڈاکٹر نے چوکور بنائی مریض نے کہا جنس۔۔ڈاکٹر تپ گیا، غصے سے بولا۔۔ لگتا ہے تمہارے اعصاب پر جنس سوار ہے۔۔مریض نے معصومانہ لہجے میں کہا۔۔ آپ عجیب ڈاکٹر ہیں آپ خود گندی تصویریں بنا رہے ہیں اور مجھے کہتے ہیں میرے اعصاب پر جنس سوار ہے۔اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔جتنی ذمہ داری سے لوگ الٹی چپل کو سیدھا کرتے ہیں، اتنی ہی ذمہ داری سے خود سیدھے ہوجائیں تو دنیا جنت بن جائے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.